پرندے کی فریاد ...
زمانہ ديکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا ...
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ ...
بزم شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا ...
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک ...
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے ...
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ...
کوئی امید بر نہیں آتی ...
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا ...
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ...